نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

اپریل, 2021 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

جنرل اختر عبدالرحمن شھید

پاکستان کی تاریخ میں ایسے گمنام مجاہد بھی  موجود ہیں ہمارے ان گمنام ہیروز نے وقت اور حالات کے پیش نظر ایسے فیصلے لیے کہ جن کی وجہ سے جنگ کا پانسہ ہی پلٹ جاتا تھا ان گمنام ہیروز سے پاکستان کی تاریخ بھری پڑی ہے جن کا نام سنتے ہی دشمن پر سکتہ طاری ہو جایا کرتا تھا۔ جنرل اختر عبدالرحمان جون 1924ء میں پیدا ہوئے وہ ابھی صرف چار سال کے ہی تھے کہ اچانک آپ کے والد مخترم کا انتقال ہو گیا انہوں نے مختلف اداروں میں تعلیم حاصل کی اور 1945ء میں یونیورسٹی کی ڈگری حاصل کی اور فوج میں کمیشن حاصل کیا تقسیم کے وقت وہ ایک جونیئر آرٹلری آفیسر تھے۔ تقسیم کے وقت انہوں نے ہن۔دوں اور سکھوں کے مسلمانوں پر کیے ظلم و ستم کا قریب سے مشاہدہ کیا تھا جنرل اختر عبدالرحمان نے بھا۔رت سے لڑی جانے والی تینوں جنگوں میں بھرپور حصہ لیا 1979ء میں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر پہنچے اور ڈی جی آئی ایس آئی تعینات ہوئے اور اس ادارے کی ازسرنو تشکیل کی اور اسے ایک بین الاقوامی ایجنسی بنا دیا جس نے دنیا کی بڑی بڑی خفیہ ایجنسیوں کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ سو۔و۔یت یونین نے جب افغ۔انس۔تان پر حملہ کیا تو پاکستان کو بھی یہ ڈر تھا کہ شاید...

غیرت مند مسلمان

مہاتیرمحمد انگلینڈ کے دورے پر گئے۔ صبح ایک مقامی اخبار میں ان کا مزاحیہ کارٹون چھپ گیا۔ جب ان کی سرکاری طور پر وزیراعظم برطانیہ سے ملاقات ہوئی تو سب سے پہلے مہاتیرمحمد نے کارٹون ٹیبل پر رکھ کر پوچھا: *"کیا برطانیہ میں مہمان کے استقبال کا یہی طریقہ ہے؟"* انگلینڈ کے وزیراعظم نے کہا: *"یہاں کا میڈیا آزاد ہے۔"* مہاتیر محمد نے جواب دیا: *"ٹھیک ہے جب تم میڈیا کی آزادی اور دوسروں کی دل آزاری میں تمیز سیکھ لو تو پھر ہماری ملاقات ہو گی۔"* ملاقات ختم کر دی گئی۔ وہاں سے ملائشیا اپنے آفس فون کیا کہ ان کے پہنچنے سے پہلے انگلینڈ کے باشندوں کے ملائشیا میں موجود کاروبار فورا" بند اور اکاؤنٹ سیل کر دئے جائیں اور انگریزوں کو 24 گھنٹے کے اندر اندر ملائشیا بدر کر دیا جائے۔ حکم پر فوری عمل ہوا۔ جب مہاتیر محمد ملائشیا پہنچا تو ان کے دفتر میں *انگلینڈ کے وزیراعظم کا معافی نامہ ان سے پہلے پہنچ گیا تھا ساتھ ہی کارٹونسٹ کو پابند سلاسل کر دیا گیا تھا * اور اب یہ انشاء اللہ العزیز پاکستان میں ہونے جا رہا ہے کیونکہ جب تک قومیں خود مختار نہیں ہوتیں وہ کبھی بھی ترقی کی منازل طے نہی...
بچپن میں سنتے تھے کہ زیادہ علم حاصل کرنے سے انسان پاگل ہو جاتا ہے، بہت دفعہ سوچا کہ علم انسان کو پاگل کیسے کر سکتا ہے؟ لیکن اب میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ واقعی ایسا ہوتا ہے ۔میں نے اس کا عملی مظاہرہ دیکھا ہے، اکثر گھر میں بذریعہ ڈاک کتابیں موصول ہوتی ہیں اور جس وقت پوسٹ مین آتا ہے عین اُسی وقت میرا مالی جیرا بھی پودوں کی تراش خراش میں مصروف ہوتا ہے، لہذا کتابیں وہی وصول کرتا ہے، میرے صحن میں لیموں کا ایک پودا ہے جس پر ہر موسم میں لیموں لگتے ہیں، اُس روز میں کچھ لیموں توڑ رہا تھا کہ مین گیٹ کی بیل ہوئی۔ جیرا مالی پودوں کو پانی دے رہا تھا، اُس نے پانی کا نل بند کیا اور گیٹ سے باہر چلا گیا، تھوڑی دیر بعد وہ واپس آیا تو اُس کے ہاتھ میں ایک بنڈل تھا جس کی پیکنگ بتا رہی تھی کہ اندر کتابیں ہیں، میں نے وہیں پیکٹ کھولا اور کتابوں کو الٹ پلٹ کر دیکھنے لگا، جیرا مالی میرے قریب ہوا اور آہستہ سے بولا صاحب زیادہ کتابیں پڑھنے سے علم کی تاپ چڑھ جاتی ہے۔ میں نے چونک کر اس کی طرف دیکھا اور مسکرایا یہ سب خیالی باتیں ہیں چاچا علم کی وجہ سے ایسا نہیں ہوتا، یہ سنتے ہی جیرے مالی نے کندھے پر پڑا اپنا کپڑا ات...