پاکستان کی تاریخ میں ایسے گمنام مجاہد بھی
موجود ہیں
ہمارے ان گمنام ہیروز نے وقت اور حالات کے پیش نظر ایسے فیصلے لیے کہ جن کی وجہ سے جنگ کا پانسہ ہی پلٹ جاتا تھا ان گمنام ہیروز سے پاکستان کی تاریخ بھری پڑی ہے جن کا نام سنتے ہی دشمن پر سکتہ طاری ہو جایا کرتا تھا۔
جنرل اختر عبدالرحمان جون 1924ء میں پیدا ہوئے وہ ابھی صرف چار سال کے ہی تھے کہ اچانک آپ کے والد مخترم کا انتقال ہو گیا انہوں نے مختلف اداروں میں تعلیم حاصل کی اور 1945ء میں یونیورسٹی کی ڈگری حاصل کی اور فوج میں کمیشن حاصل کیا تقسیم کے وقت وہ ایک جونیئر آرٹلری آفیسر تھے۔
تقسیم کے وقت انہوں نے ہن۔دوں اور سکھوں کے مسلمانوں پر کیے ظلم و ستم کا قریب سے مشاہدہ کیا تھا جنرل اختر عبدالرحمان نے بھا۔رت سے لڑی جانے والی تینوں جنگوں میں بھرپور حصہ لیا 1979ء میں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر پہنچے اور ڈی جی آئی ایس آئی تعینات ہوئے اور اس ادارے کی ازسرنو تشکیل کی اور اسے ایک بین الاقوامی ایجنسی بنا دیا جس نے دنیا کی بڑی بڑی خفیہ ایجنسیوں کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔
سو۔و۔یت یونین نے جب افغ۔انس۔تان پر حملہ کیا تو پاکستان کو بھی یہ ڈر تھا کہ شاید طاقت کے نشے میں چور سو۔و۔یت یونین پاکستان پر بھی حملہ نہ کر دے اس وقت پاک آرمی کی قیادت جنرل ضیاءالحق نے امر۔۔یکہ اور سی۔ آ۔ئی۔ اے کے پاکستان سے رابطہ کرنے سے پہلے ہی سو۔و۔یت یونین سے لڑنے کا پلان بنا لیا تھا اور منصوبہ بندی شروع کر دی گئی تھی۔
اس وقت امر۔یکا خود داخلی اور خارجی مسائل میں الجھا ہوا تھا خاص طور پر ایران میں یرغمال بنائے گئے امر۔یک۔یوں کو نکالنے میں امر۔یکا شدید مسائل کا شکار تھا اسلیے شروع میں امر۔یکا کی طرف سے پاکستان سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا اس وقت جنرل اختر عبدالرحمان نے خود ہی سو۔و۔یت یونین کو افغ۔انس۔تان سے نکالنے کا پلان تیار کر لیا اور افغ۔ان۔۔ ج۔ہ۔ا۔د۔ی۔ کیمپ قائم کر دیئے اور انکی بھرپور مدد کا حکم جاری کر دیا۔
امر۔یکا نے اس دوران ویٹ اینڈ واچ کی پالیسی اپنائے رکھی اور کسی بھی قسم کی مدد کی آفر نہیں کی گئی امر۔یکا کا خیال تھا کہ افغ۔انی۔وں کی طرف سے کچھ دن ہی مزاحمت کی جائے گی اس کے بعد وہ سو۔و۔یت فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دیں گے لیکن جب امر۔۔یکا نے سو۔و۔یت افواج کو افغ۔انی۔وں کے ہاتھوں مار کھاتے اور ذبح ہوتے دیکھا تو فوری پلٹا کھایا اور اپنا خیال بدل لیا۔
امر۔یکا نے جب دیکھا کہ افغ۔ان ۔م۔ج۔ا۔ہ۔دین۔۔ سو۔و۔یت فوج کو بھگا بھگا کے مار رہے ہیں تو اس نے مدد کے لیے ہاتھ بڑھایا اس وقت کے امر۔۔یکی صدر ریگن نے فوری طور پہ پاکستان کے لیے امدادی پیکج کا اعلان کر دیا اور جنرل ضیاءالحق نے اسے قبول کر لیا افغ۔انس۔تان کو سو۔و۔یت افواج کا قبرستان بنانے میں آئی ایس آئی اور جنرل اختر عبدالرحمان کا کلیدی کردار تھا۔
جنرل اختر عبدالرحمان مکمل طور پر افغ۔ان جنگ کے انچارج تھے او پوری منصوبہ بندی کرنے اور اس پر عمل کروانے کے ذمہ دار تھے اور وہی تمام فوجی اور گوریلا آپریشنز کو ترتیب دینے والے تھے انکی اسی منصوبہ بندی اور ماہرانہ جنگی حکمت عملی نے سو۔و۔یت افواج کو بے سر و سامان حالت میں افغ۔انس۔تان سے بھاگنے پر مجبور کر دیا جبکہ جنرل ضیاءالحق مکمل طور پر سفارتی محاذ سنبھالے ہوئے تھے۔
آئی ایس آئی کے اس دماغ نے جس منصوبہ بندی اور مہارت سے ایک سپر پاور کی کمر توڑ کر رکھ دی تھی اسے دیکھ کر پوری دنیا سکتے میں ا ٓگئی اس وقت جنرل اختر کے جی بی کی ہٹ لسٹ پر تھا روسی خفیہ ایجنسی نے پاکستان کے اس شیر کی سر کی ایک بڑی قیمت رکھی تھی اس کے باوجود جنرل اختر عبدالرحمان ہیلی کاپٹر میں افغ۔انس۔تان کے اندر تک چلے جاتے اور وہاں لینڈ کر کے افغ۔ان طا۔۔لبا۔۔ن سے ملتے اور انکا حوصلہ بڑھاتے جبکہ سوویت افواج بھی افغ۔انس۔تان میں موجود تھی۔
ان کی اس بہادری اور ذہانت کو جرمنی نے اس طرح خراج تحسین پیش کیا کہ دیوار برلن کا ایک حصہ آئی ایس آئی کے لیے مختص کر دیا 1988ء میں سو۔و۔یت یونین کا خاتمہ کرنے والا پاکستان کا یہ سپوت بہاولپور طیارہ حادثے میں جنرل ضیاءالحق کے ساتھ شہید ہو گیا۔
انکی شہادت سے ایک سال پہلے ایک پاکستانی ایک امر۔۔یکی صحافی سے ملا جس کے پاس زخمی اور معذور ہو جانے والے افغ۔ان بچوں کی کچھ تصاویر کے ساتھ جنرل اختر عبدالرحمان کی تصویریں بھی تھیں پاکستانی کی طرف سے اس امر۔یکی سے تصویریں رکھنے کی وجہ پوچھی گئی تو اس نے جواب دیا کہ جب وہ دیکھتا ہے کہ وہ زندگی میں ہار رہا ہے یا نیچے کی طرف جا رہا ہے تو یہ تصویریں اسے ہمت فراہم کرتی ہیں۔
جنرل اختر عبدالرحمان کے بارے میں ویسٹرن یا امر۔یکن تجزیہ کار کہتے ہیں کہ یہی ایک شخص تھا جس نے دنیا کی سپر پاور یعنی سو۔و۔یت یونین کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے ایک ایسی فوج جو اس وقت کی سپر پاور تھی۔
#افواج_پاکستان_زندہ_باد
#پاکستان_پائندہ_باد
#توں_سلامت_وطن_تاقیامت_وطن
🇵🇰🇵🇰🇵🇰
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں