نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

مارچ, 2021 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ارطغرل کی مقبولیت اور پاکستانی ڈرامہ

                                                     1980  کی دہائی کے آخر میں جب پی ٹی وی ڈرامہ "تنہائیاں" نے دھوم مچائی ہوئی تھی اور ہفتہ کی شام کا ہر مردوزن کو بے چینی سے انتظار رہتا تھا ان دنوں پی ٹی وی کے اس وقت کے ڈائریکٹر آغا ناصر مرحوم محکمانہ معاملات کی غرض سے بھارتی پنجاب کے شہر جالندھر میں منعقدہ سیمینار میں شرکت کے لیے گیے ہوئے تھے، وہ کہتے ہیں کہ اتوار کے دن فراغت کے لمحات گزارنے کے لیے میں جالندھر کے مین بازار چلاگیا، گھومتا گھومتا میں ایک ویڈیو(وی سی آر) دکان کے شیشے پر لکھے جملے کو دیکھ کر ٹھٹک گیا جہاں انگریزی میں موٹے الفاظ میں پی ٹی وی سیریل "تنہائیاں" کی نئی قسط دستیاب ہے لکھا تھا، اپنی حیرت کو کم کرنے کی غرض سے دکان کے اندر چلاگیا اوردکان کے سکھ مالک سے پوچھا کہ بھائی آپ نے دکان کے باہر پی ٹی وی ڈرامہ 'تنہائیاں' کے بارے میں جو جملہ لکھا ہے یہ کیسے ممکن ہے کیونکہ گذشتہ رات آٹھ بجے اس ڈرامہ کی نئی قسط آن ائر گئی ہے تو آپکے پاس اس ڈرامے کی نئی قسط ویڈیو کیسٹ میں کیسے دستیاب ہے، میرے سوال کے جواب میں اس سکھ دکاندار نے کہا کہ میرے کچھ رشتے دا...

بلندی اور کمال کا حصول کیسے ممکن ہے

انسان ساری زندگی دنیاوی اور اخروی ترقی اور درجات کی بلندی کے لیے کوشاں رہتا ہے. ہر صاحب نظر شخص خواہش مند ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے دنیا اور آخرت میں بلندی اور کمال عطاء فرمائے. سوال یہ ہے کہ بلندی، کمال اور رفعت کا حصول کیسے ممکن ہو. ہم میں سے اکثر لوگ اس حقیقت سے ناآشنا ہیں. یہ بات زہن نشیں رھے کہ درجات کی بلندی کا زریعہ مجالس ھییں جو درجات کی بلندی کا باعث بنتی ہیں.  اس سلسلے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا..  ،، اے ایمان والو!جب تم سے کہا جائے کہ اپنی مجلس میں کشادگی پیدا کرو تو کشادہ ہو جایا کرو، اللہ تعالیٰ تمہیں کشادگی عطا فرمائے گا اور جب کہا جاےکہ کھڑے ہو جاو تو تم کھڑے ہو جایا کرو، اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے درجات بلند  فرمائے گا جو تم میں سے ایمان لائے اور جنہیں علم سے نوازا گیا اور اللہ تعالیٰ ان کاموں سے جو تم کرتے ہو خوب آگاہ ہے،؛؛( المجادلۃ 11:58 اس آیت کریمہ کے مفہوم سے مندرجہ ذیل نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے  ١:, اس آیت کریمہ کے پہلے حصے میں المجالس جبکہ آخری حصہ میں العلم کا زکر ہے جس سے مجالس علم کی اہمیت کا اندازہ ہو رہا ہے  ٢:اللہ تعالیٰ نے اس آیت کریمہ کے توسط سے مسلمانوں کو ...

سورہ کوثر کے عددی معجزے

*سورۃ الکوثر میں عددی معجزے نے مجھے حیران کر رکھا ہے* سورۃ الکوثر قرآن کی سب سے چھوٹی سورت ہے اور اس سورۃ کے جملہ الفاظ 10 ہیں۔ قرآن بذات خود ایک معجزہ ہے لیکن جب سورۃ الکوثر کی پہلی آیت میں 10 حروف ہیں۔ – سورۃ الکوثر کی دوسری آیت میں 10 حروف ہیں۔ – سورۃ الکوثر کی تیسری آیت میں 10 حروف ہیں۔ – اس پوری سورت میں جو سب سے زیادہ تکرار سے حرف آیا ہے وہ‏…حرف “ا” الف ہے جو 10 دفعہ آیا ہے۔ – وہ حروف جو اس سورت میں صرف ایک ایک دفعہ آئے ہیں انکی تعداد 10 ہیں۔ – اس سورت کی تمام آیات کا اختتام حرف “ر” راء پر ہوا ہے جو کہ حروفِ ہجا میں 10 واں حرف شمار ہوتا ہے۔ – قرآن مجید کی وہ سورتیں جو حرف “ر” راء پر اختتام پذیر ہو رہی ‏…ہیں، انکی تعداد 10 ہے جن میں سورۃ الکوثر سب سے آخری سورت ہے۔ سورت میں جو 10 کا عدد ہے اسکی حقیقت یہ ہے کہ وہ ذو الحجہ کے مہینے کا 10واں دن ہے جیسے کہ اللہ تعالی نے فرمایا ” فصل لربک وانحر” “پس نماز پڑھو اور قربانی کرو” وہ دراصل قربانی کا دن ہے اللہ کی شان کہ یہ ‏…سب کچھ قرآن کریم کی سب سے چھوٹی سورت ، جو ایک سطر پر مشتمل ہے، میں آگیا آپکا کیا خیال ہے بڑی سورتوں کے متعلق!!! ‏اللہ ت...

آپریشن چمک.... پاکستان آرمی کے ایک اہم معرکے کی داستان

1989 آپریشن چمک سیاچن جسکی کامیابی آج مغرب میں گونج رہی ہے..... سیاچن دنیا کا بلند ترین محاذِ جنگ جہاں دشمن سے بڑا ایک اور دشمن ہے۔ وہ ہے شدید ترین موسم جہاں کا درجہ حرارت سردیوں میں منفی 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک چلا جاتا ہے۔ برف کا وہ صحرا جہاں برفانی طوفان اور لینڈ سلائیڈ ہونا معمول کی بات ہے۔ جہاں خون منجمد کر دینے والی بے مہرہوائیں جسم و جان کو شل کردیتی ہیں۔ لیکن سلام ہے عزم و ہمت کے ان پیکروں پر جن کے سینے میں دل کی جگہ پاکستان دھڑکتا ہے وہ برف کے اس ظالم ریگستان میں بھی Volunteer کرکے جاتے ہیںکہ اس بلند ترین مقام پر بھی سبز ہلالی پرچم اسی آن سے لہراتا رہے۔ سیاچن جہاں کے برفیلے تودوں تلے کتنے سجدے مدفون ہیں۔ جس کی یخ بستہ وادی میں کتنی اذانوں ، کتنے نعرئہ تکبیر اور پاکستان زندہ باد کے نعرے آج بھی گونجتے ہیں۔ یہ ہے سیاچن۔۔۔ بہادروں کا مسکن۔ کچھ فتوحات لوحِ آسمانی پر لکھی جاچکی ہوتی ہیں۔ آج کی تحریر دنیا کے بلند ترین محاذِ جنگ سیاچن کی تاریخ کے ایک اہم ترین معرکے ،''آپریشن چمک ''کی داستان ہے۔ تحریر میری ضرور ہے لیکن تفصیلات و واقعات ان دو غازیانِ داستانِ شجاعت نے رقم ک...

جنرل شجاع پاشا.... اور بین الاقوامی سازش

"" بلیک واٹر اینڈ آئی ایس آئی "" آئی ایس آئی کا ڈائریکٹر جنرل ، جو اکیلا امریکن خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سامنے ڈٹ کر کھڑا رہا۔ جس نے بدنام زمانہ بلیک واٹر ، ایف بی آئی ، سی آئی اے اور موساد کا نہ صرف نیٹ ورک توڑا , بلکے امریکہ کو آگاہ کئے بغیر انکے درجنوں ایجنٹس کو پاکستان کے حساس علاقوں کی ریکی کرنے کے جرم پر آئی ایس آئی کے شارپ شوٹر سے شکار کروا دیا۔ فوجی ڈانڈا جو چلتا رہے گا ،غداروں کے خلاف۔۔ شائد وہ بھول گئے تھے وطن کے محافظ خاموش ہیں مگر اندھے نہیں ہیں۔ پاکستان سی آئی اے CIA کے نیٹ ورک پکڑنا جاری رکھے گا یہ فقرہ میرا نہیں آئی ایس آئی کے ڈی جی جنرل شجاع پاشا کا تھا۔ امریکہ اس وقت 2008 سے 2011 تک اپنے ہزاروں جاسوس زرداری حکومت کے ذریعے داخل کر چکا تھا۔ بلیک واٹر اور پرائیویٰٹ کانٹریکٹر ایجنٹس کو لاہور ائیر پورٹ کے رن وے سے ہی سرکاری حکومتی گاڑیوں میں بیٹھا کر بغیر کسی رکاوٹ کے لاہور میں موجود امریکن کونسل خانہ پہنچایا جاتا رہا۔ اس سب کی منظوری براہ راست زرداری نے رحمن ملک کو دی ہوئی تھی۔ ڈالر کے بدلے یہ سب کام مسٹر 10 ٪ نے دھڑا دھڑ کئے۔ لیکن شائد یہ سیاسی فصلی...

پیر پگاڑا.. سوانح عمری

پیر پگارا کو 20 مارچ 1943ء کو شہید کرکے نامعلوم مقام پر دفن کردیا گیا۔ سید صبغت اللہ شاہ راشدی 1909ء میں پیدا ھوئے تھے۔ 12 برس کی عمر میں آپ گدی نشین ھوئے اور حروں کے چھٹے پیر پگارا منتخب ھوئے۔ سکھر شہر میں دریائے سندھ پر بنے ”بیراج“ کو بائیں طرف کے پل سے عبور کریں تو ایک بہت بڑی نہر کے کنارے کنارے خوبصورت سڑک "پیر جو گوٹھ" جاتی ھے۔ جو پیر پگارا کا آبائی علاقہ ھے۔ "پیر جو گوٹھ" میں پیر پگارا کے گھوڑوں کا بہت بڑا فارم موجود ھوا کرتا تھا۔ اب وہ قیمتی گھوڑے کراچی منتقل کردیے گئے ھیں۔ اسی علاقہ میں پیر پگارا کا ایک عالیشان محل بھی موجود ھے۔ سندھ کے علاقے سانگھڑ کے ”مکھی جنگل“ سے انگریزوں سے مقابلے کے لیے ”حُر تحریک“ کی بنیاد رکھی گئی۔ حُر تحریک کو برطانوی حکومت نے بغاوت کا نام دے کر پیر پگارا کو قتل کے ایک جھوٹے مقدمے میں ملوث کرلیا۔ اس مقدمے میں پیر پگارا کی پیروی قائد اعظم نے کی۔ مگر انگریزوں نے پیر پگارا کو 10 سال قید کی سزا سنادی۔ پیر پگارا کو 26 مارچ 1930ء کو گڑنگ بنگلو سے گرفتار کرلیا گیا۔ لیکن اس کے بعد 15 ستمبر 1930ء کو پیر پگارا کے خلاف مزید جھوٹے کیس رجسٹرڈ کر...

سلطان محمد شہاب الدین غوری

سلطان محمد شہاب الدین غوری کے مقبرہ واقع دھیمک گاوں ضلع جہلم ۔۔۔یاد رہے راجہ پرتھوی راج کے خاتمہ کیلٸے سلطان محمد شہاب الدین غوؒری ہندوستان آیا اور ہندو مہاراجہ کو شکست فاش دی سلطان شہیدؒ کو روحانی طور سید معین الدین چشتی اجمیری سنجریؒ کی پشت پناہی حاصل تھی اور واپس جاتے ہوٸے دھمیک کے مقام پر رات کو آپنے خیمہ میں اسمعٰیلی فرقہ کے فدائی نے شہید کر دیا گیا۔۔۔راجہ پرتھوی کے نام سے جب ہندوستان نے پرتھوی میزاٸل بنایا تو اسکے مقابلہ میں محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے غوری میزاٸل بنا کر ہندوستان کا غرور خاک میں ملا دیا۔۔۔یہ مقبرہ اور غوری میزاٸل کا ماڈل محسن پاکستان نے بنوایا ہے۔۔۔۔ سلطان شہیدؒ کا آج یوم شہادت منایا جارہا ھے

انسان نے زمین کا چہرہ کیسے مسخ کیا

‎انسانیت نے زمین کا چہرا کیسے مسخ کیا 😞🏞🌎 • • ‎انسان کی خواہش ہے کہ اُس کے پاس الیکٹرونکس، ایندھن اور زمین میں پائے جانے والے دیگر معدنیات ہوں لیکن ان سب کے حصول نے پوری دنیا پر مختلف رنگوں اور اشکال میں         اپنے نقوش چھوڑے ہیں۔                                  بشکریہ بی بی بی ورلڈ 

ململ کے کپٹرے کی کھانی

’جل پریوں‘ کے ہاتھ کی بنی ڈھاکے کی ململ کہاں گئی؟ تحریر و تحقیق میاں ظاہر حفیظ سینئر جرنلِسٹ Zahirch.blogspot.com ،تصویر کا ذریعہ DRIK/ BENGAL MUSLIN تقریباً دو سو برس پہلے ڈھاکے کی ململ کا شمار دنیا کے سب سے مہنگے کپڑوں میں ہوتا تھا۔ پھر سب اسے بھول گئے۔ ایسا کیوں ہوا؟ اور کیا ہم اسے واپس لا سکتے ہیں؟ اٹھارہویں صدی کے اواخر کے یورپ میں ایک نئے فیشن نے ایک بین الاقوامی سکینڈل کو جنم دیا۔ در اصل ایک پورے سماجی طبقے کو اس الزام کا سامنا کرنا پڑا کہ وہ لوگوں کے سامنے برہنہ پھرتا ہے۔ سارا قصور ڈھاکے سے درآمد شدہ ململ کا تھا۔ یہ انتہائی بیش قیمت کپڑا تھا جو ڈھاکہ میں، جو اب بنگلہ دیش کا دارالحکومت ہے، تیار ہوتا تھا۔ یہ شہر اُن دنوں بنگال کا حصہ ہوا کرتا تھا۔ یہ ململ آج کی طرح نہیں تھی۔ بلکہ یہ 16 مراحل میں ایک ایسے نایاب پودے سے تیار کی جاتی تھی جو صرف دریائے مہگنا کے کنارے اگتا تھا۔ یہ ململ اپنی دور میں نہایت بیش قیمت تصور کی جاتی تھی۔ اسے ہزاروں سال سے عالمی سرپرستی حاصل تھی۔ قدیم یونان میں اسی سے دیویوں کا پہناوا بنایا جاتا تھا۔ دور دراز ملکوں کے بادشاہ اور مغلیہ شاہی خاندان کی کئی نسلوں...